<
Breaking News Pakistan - بریکنگ نیوز پاکستان
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

مقبوضہ کشمیر 13ویں روز بھی زندگی مفلوج، مظاہرے، جھڑپیں، ہندوعلاقوں کو ریلیف

مقبوضہ کشمیر 13ویں روز بھی زندگی مفلوج

سرینگر(اے ایف پی،رائٹرز،اے پی،دنیا مانیٹرنگ) مقبوضہ کشمیر میں 13ویں روز بھی زندگی قید ہے جبکہ کرفیو اوردیگر پابندیاں بدستور جاری رہیں،سرینگر میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اورقابض فوج پر پٹرول بم پھینکے ،کئی علاقوں میں کشمیریوں نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے پر جشن بھی منایا۔جموں کے ہندو اکثریتی علاقوں میں موبائل اورا نٹرنیٹ بحال، رکاوٹیں ختم ہوگئیں جبکہ مسلم اکثریتی جنوبی کشمیرمیں زندگی جہنم بن کررہ گئی،ہر گھر کے آگے فوجی تعینات ہے ،ہفتے کو وادی بھر کی تمام سڑکیں سنسان اور تمام مارکیٹیں بند ہیں،جگہ جگہ رکاوٹیں اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں،ادویات،کھانے پینے کی اشیا اور پانی کی قلت ہے ،مریض گھروں میں قید رہنے سے بے حال ہیں۔سرینگر کے نواحی علاقے صورہ اور چودورہ میں قابض فوج اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں،قابض فوج نے پیلٹ گنز کا آزادانہ استعمال کیا جس سے 6افراد زخمی ہوگئے ۔ہسپتال میں زیر علاج زخمی غلام رسول کے صاحبزادے نے بتایا کہ والد پر قابض فوج نے تقریبا ًپیلٹ گن کے 20چھرے فائر کیے ،سرینگر کے علاقے بیمنہ میں درجن سے زائد عینی شاہدین نے بتایا کہ فوج بغیر اجازت کئی گھروں میں گھس گئی اور 6افراد کو گرفتارکرلیا،قابض فوج نے گھر میں توڑپھوڑ کی اور خواتین کو زدوکوب کیا،رائٹرز کو دو پولیس افسروں او رمتعدد عینی شاہدین نے بتایا کہ سرینگر میں کئی مقامات پر کشمیریوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس پر جشن منایا،مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور پاکستان اورآزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے ۔ انہوں نے اس موقع پر ‘‘شکریہ پاکستان ’’ کے پلے کارڈز بھی لہرائے ،کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ،دو عینی شاہد ین کے مطابق سرینگر کے علاقے راجوڑی کدال میں سینکڑوں مظاہرین گھر سے نکل آئے اور سلامتی کونسل کے اجلاس کے معاملے پر جشن مناتے رہے ،مظاہرین نے فوج پر پٹرول بم پھینکے اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے ۔وادی کا دورہ کرنیوالے برطانوی نشریاتی ادارے کے نمائندے نے بتایاکہ حالات ایسے نظر آ رہے ہیں کہ لوگوں کے جذبات ڈر و خوف کے بجائے غصے میں تبدیل ہو رہے ہیں اور اس میں صرف اضافہ ہو رہا ہے ۔مقبوضہ کشمیر کی انتظامیہ کے ترجمان اور پرنسپل سیکرٹری روحت کنسال نے سرینگر میں پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وادی میں مختلف پابندیاں آہستہ آہستہ ختم کی جا رہی ہیں، 35 پولیس سٹیشنز سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں اور مختلف علاقوں میں ٹیلی فون لینڈ لائن بحال کر دی گئی ہے ۔ترجمان نے بتایا کہ100میں سے 17 ٹیلی فون ایکسچینج بحال کردی گئی ہیں، انہوں نے کہاکہ یہ سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آج شام تک تمام نیٹ ورک بحال کر دیئے جائیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ جموں ڈویژن میں لینڈ لائن سروس معمول کے مطابق کام کر رہی ہے ۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پرائمری سطح کے سکول اور تمام سرکاری دفاتر کل سے کھل جائیں گے ۔ آئی جی کشمیر نے کہا کہ شمالی، جنوبی اور مرکزی کشمیر کے 35 پولیس سٹیشنز سے رکاوٹیں ہٹائی جا چکی ہیں۔رائٹرز کے مطابق سرینگر کے کچھ پوش علاقوں اور ایئر پورٹ کے قریب واقع ضلع کے علاقوں میں لینڈ لائن فون بحال کیاگیاہے ،جنوبی کشمیر خاص طورپر مسلم اکثریتی علاقوں میں موبائل سروس اورانٹرنیٹ ابھی تک بند ہے جبکہ جموں کے ہندو اکثریتی علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بحال ہوچکی ہے ۔اے ایف پی کے مطابق سری نگر کے درجنوں افراد نے بتایا کہ ان کے لینڈ لائن کنکشن ابھی تک بند ہیں۔ گزشتہ روز سری نگر میں بیشتر دکانیں بند رہیں۔ مقامی شہری طارق مدری نے نیوز ایجنسی سے کہا ‘‘ہم امن کے علاوہ کچھ نہیں چاہتے ، مگر ہمارے متعلق فیصلے کرتے ہوئے دہلی حکومت نے ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح بند کر کے رکھا ہوا ہے ۔ ان کے بچے بھی سوال کرتے ہیں کہ انہیں کیوں محصور کر دیا گیا ہے ۔ہسپتال میں اپنے عزیز کی تیمار داری کرنیوالے 30 سالہ الطاف ملک نے بتایا کہ کشمیر کی خصوصی اہمیت کے خاتمے اور جس طرح ایسا کیا گیا، اس پر لوگ سخت نالاں ہیں۔ ہم سے پوچھنے کی ضرورت محسوس نہ کی گئی، بلکہ ہمیں محصور کر دیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں کرپشن بہت ہو گئی ہے ، پولیس نے کسی شخص کو اٹھانے ، پھر پیسے لے کر چھوڑ دینے کو معمول بنا لیا ہے ۔انجینئرنگ کے طالب علم عدنان رشید نے کہا کہ وہ حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس کی جارحیت اور جارحانہ پالیسیاں کشمیر میں نہیں چلیں گی۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More