ڈاکٹر رُتھ فاؤ اپنی زندگی کے 56 برس پاکستانیوں کی خدمت میں مصروفِ عمل رہیں، انہیں پاکستان کی’مدر ٹریسا‘ بھی کہا جاتا ہے۔
60 کی دہائی میں مشنری تنظیم نے ڈاکٹر رتھ فاؤ کو پاکستان بھیجا اور جب وہ پاکستان آئیں تو جذام کے مریضوں کی حالت دیکھ کر اُنہوں نے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا۔
اُنہوں نے کراچی میں ایک چھوٹے سے فری کلینک کا آغاز کیا یہ شفاخانہ جذام مریضوں کے ساتھ ہی اُن کے لواحقین کی مالی مدد بھی کرتا تھا اور مریضوں کی بڑی تعداد نے اِس شفاخانے کا رُخ کیا۔
اُن کے پاس پورے پاکستان کے ساتھ ہی افغانستان سے بھی جذام کے مریض علاج کروانے آتے تھے، اِس کے بعد اُنہوں نے کراچی کے دیگر علاقوں میں بھی چھوٹے چھوٹے کلینک قائم کیے اور پور ے مُلک میں بھی طبی عملے کی تربیت د ی۔
حکومتِ پاکستان نے 1988ء میں ڈاکٹر رتھ فاؤ کو پاکستان کی شہریت دی۔ ان کی گراں قدر خدمات پر حکومت پاکستان، جرمنی اور متعدد عالمی اداروں نے انہیں اعزازات سے نوازا، جن میں نشانِ قائد اعظم، ہلالِ پاکستان، ہلالِ امتیاز، جرمنی کا آرڈر آف میرٹ اور متعدد دیگر اعزازت شامل ہیں۔
لاکھوں مریضوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ 10 اگست 2017 کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔