اسلام آباد میں پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نیب کا کالا قانون آمر پرویز مشرف کا بنایا ہوا ہے، یہ حکومت بھی نیب کے زور اوردباؤ پرچل رہی ہے اور آج بھی نیب کو پولیٹیکل انجئیرنگ کیلئے ہی استعمال کیاجارہاہے، سیاسی انتقام نیب سےشروع ہوتاہےاورنیب پرختم ہوتاہے۔
خورشید شاہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر اہم موقع پر ہی کوئی نہ کوئی گرفتاری عمل میں آتی ہے، میں عید کی نماز پڑھنے مظفر آباد جا رہا تھا تو رات کے اندھیرے میں فریال تالپور کو اسپتال سے جیل منتقل کر دیا گیا، ایک اور اہم موقع پر مریم نواز کو گرفتار کیا گیا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ نااہل اور نالائق وزیراعظم نے ملک میں جمہوریت کا جنازہ نکال دیاہے، وہ اپنےسیاسی مخالفین کو قیدی بنارہا ہے اور اپنےملک میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑارہےہیں، دوسری جانب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، جب مزدوروں کے لئے کوئی ریلیف نہیں توارب پتیوں کے لئے اسکیمیں کیوں لائی جارہی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے حکومت اور ان کے سہولت کاروں کو ڈیڈ لائن دی ہے، اکتوبر میں مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ہے اور ہم نے اس کی اخلاقی حمایت کا اعلان کیا ہے،جمہوری اداروں اور نظام کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے، ہم ماضی میں کسی دھرنے کا حصہ بنے نہ آئندہ کسی دھرنے کا حصہ بنیں گے ، کسی بھی صورت کسی پی این اے جیسے الائنس کا حصہ نہیں بن سکتا۔ آئندہ عام انتخابات انتخابی اصلاحات کے مطابق ہونے چاہئیں تاکہ ان حالات سے بچ سکیں جن سے گزشتہ الیکشن میں دوچار ہوئے، موجودہ قوانین کے تحت دوبارہ عام انتخابات کا فائدہ نہیں ہو گا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ اب اس حکومت کو ہم برداشت نہیں کرسکتے، مہنگائی اور معاشی صورتحال کی خرابی کو بنیاد بنا کر احتجاج کریں گے، ہم نے اپنے احتجاج کا لائحہ عمل بنایا ہے، پیپلز پارٹی عوامی مسائل پر احتجاج کررہی ہے، احتجاجی پروگرام سندھ سےشروع ہوکر پنجاب میں داخل ہوگا۔