وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 16.53 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نومبر میں افراطِ زر کی شرح میں نومبر 2018 کے مقابلے میں 12.28 فیصد اضافہ ہوا۔
جب کہ اکتوبر 2019 کے مقابلے میں مہنگائی 1.20 فیصد بڑھ گئی ہے۔
اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 16.53 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
گندم 18 فیصد، آٹا 17.41 فیصد، گوشت کی قیمت 10.40فیصد۔
مرغی 11.98 فیصد، مچھلی 11.33 فیصد، تازہ دودھ 8.11 فیصد مہنگا ہوا۔
جب کہ خوردنی تیل 14.12 فیصد اور گھی کی قیمت میں 16.47 فیصد اضافہ ہوا۔
مسور کی دال کی قیمت 18.20 فیصد، مونگ کی دال 56.89 فیصد۔
ماش کی دال 35.13 فیصد اور چنے کی دال 15 فیصد مہنگی ہوئی۔
ایک سال میں پیاز کی قیمت 159 فیصد اور ٹماٹر کی قیمت میں 376 فیصد کا اضافہ ہوا۔
جب کہ دیگر تازہ سبزیاں بھی 37.73 فیصد مہنگی ہوگئیں۔
ایک سال کے دوران مکانات کے کرائے 9.68 فیصد بڑھ گئے بجلی کے بلوں میں اوسطاً 3.68 فیصد، گیس کے نرخ 13.43 فیصد اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 30.90 فیصد اضافہ ہوا۔
ایک سال کے دوران ادویات کی قیمت میں 10.74 فیصد طبی آلات کی قیمت 7.21 فیصد۔
ڈاکٹروں کی فیس میں 13.33 فیصد اضافہ ہوا ۔
لیبارٹری ٹیسٹ کی فیسوں میں 7.52 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
موٹر وہیکل ٹیکس، پیٹرول اور گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹ کے اخراجات 7.21 فیصد تک بڑھ گئے ہیں۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 16.53 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 16.53 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گندم 18 فیصد، آٹا 17.41 فیصد، گوشت کی قیمت 10.40فیصد۔
